مومن نہیں جو صاحبِ لولاک نہیں ہے – علامہ اقبال


مومن نہیں جو صاحبِ لولاک نہیں ہے – علامہ اقبال

دل سوز سے خالی ہے، نِگہ پاک نہیں ہے
پھر اِس میں عجب کیا کہ تو بےباک نہیں ہے

ہے ذوقِ تجلّی بھی اسی خاک میں پنہاں
غافل! تُو نِرا صاحبِ ادراک نہیں ہے

وہ آنکھ کہ ہے سرمۂ افرنگ سے روشن
پُرکار و سخن ساز ہے، نم ناک نہیں ہے

کیا صُوفی و مُلّا کو خبر میرے جُنوں کی
اُن کا سرِ دامن بھی ابھی چاک نہیں ہے

کب تک رہے محکومیِ انجم میں مری خاک
یا مَیں نہیں، یا گردشِ افلاک نہیں ہے

بجلی ہوں، نظر کوہ و بیاباں پہ ہے میری
میرے لیے شایاں خس و خاشاک نہیں ہے

عالَم ہے فقط مومنِ جاں‌باز کی میراث
مومن نہیں جو صاحبِ لولاک نہیں ہے!

سوداگری نہیں یہ عبادت خدا کی ہے – علامہ اقبال


سوداگری نہیں یہ عبادت خدا کی ہے – علامہ اقبال

 

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

نظارے کی ہوس ہو تو لیلیٰ بھی چھوڑ دے

 

واعظ کمال ترک سے ملتی ہے یاں مراد

دنیا جو چھوڑ دی ہے تو عقبیٰ بھی چھوڑ دے

 

تقلید کی روش سے تو بہتر ہے خودکشی

رستہ بھی ڈھونڈ خضر کا سودا بھی چھوڑ دے

 

مانند خامہ تیری زباں پر ہے حرف غیر

بیگانہ شے پہ نازش بے جا بھی چھوڑ دے

 

لطف کلام کیا جو نہ ہو دل میں درد عشق

بسمل نہیں ہے تو تو تڑپنا بھی چھوڑ دے

 

شبنم کی طرح پھولوں پہ رو اور چمن سے چل

اس باغ میں قیام کا سودا بھی چھوڑ دے

 

ہے عاشقی میں رسم الگ سب سے بیٹھنا

بت خانہ بھی حرم بھی کلیسا بھی چھوڑ دے

 

سوداگری نہیں یہ عبادت خدا کی ہے

اے بے خبر جزا کی تمنا بھی چھوڑ دے

 

اچھا ہے دل کے ساتھ رہے پاسبان عقل

لیکن کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑ دے

 

جینا وہ کیا جو ہو نفس غیر پر مدار

شہرت کی زندگی کا بھروسا بھی چھوڑ دے

 

شوخی سی ہے سوال مکرر میں اے کلیم

شرط رضا یہ ہے کہ تقاضا بھی چھوڑ دے

 

واعظ ثبوت لائے جو مے کے جواز میں

اقبالؔ کو یہ ضد ہے کہ پینا بھی چھوڑ دے

توڑ دیتا ہے کوئی موسی طلسم سامری ۔ طارق اسماعیل ساگر


 

tor deta hai koi musa talism e samri.gif001 tor deta hai koi musa talism e samri.gif002 tor deta hai koi musa talism e samri.gif003 tor deta hai koi musa talism e samri.gif004 tor deta hai koi musa talism e samri.gif005 tor deta hai koi musa talism e samri.gif006 tor deta hai koi musa talism e samri.gif007 tor deta hai koi musa talism e samri.gif008 tor deta hai koi musa talism e samri.gif009

عندلیبِ باغِ حجاز – اوریا مقبول جان


andaleeb e bagh e hijaz

محمد رسول اللہ ﷺ کا پاکستان – مفتی عمیر محمود صدیقی


عطا مومن کو پھر در گاہِ حق سے ہونے والا ہے – اوریا مقبول جان


aata momin ko phir

 

علامہ اقبال، تصوف اور اولیاءکرام – ڈاکٹر صفدر محمود


نظریہءپاکستان کو للکارا جا رہا ہے۔ غلام اکبر


 

مسجد قرطبہ ۔ علامہ اقبال


ہسپانيہ کی سرزمين ، بالخصوص قرطبہ ميں لکھی گئی

عشق کے مضراب سے نغمہ تار حيات
عشق سے نور حيات ، عشق سے نار حيات
اے حرم قرطبہ! عشق سے تيرا وجود
عشق سراپا دوام ، جس ميں نہيں رفت و بود
رنگ ہو يا خشت و سنگ ، چنگ ہو يا حرف و صوت
معجزہ فن کي ہے خون جگر سے نمود
قطرہ خون جگر ، سل کو بناتا ہے دل
خون جگر سے صدا سوز و سرور و سرود
شوق مري لے ميں ہے ، شوق مري نے ميں ہے
نغمہ ‘اللہ ھو’ ميرے رگ و پے ميں ہے
آب روان کبير! تيرے کنارے کوئی
ديکھ رہا ہے کسي اور زمانے کا خواب
عالم نو ہے ابھي پردہ تقدير ميں
ميري نگاہوں ميں ہے اس کي سحر بے حجاب
پردہ اٹھا دوں اگر چہرئہ افکار سے
لا نہ سکے گا فرنگ ميري نواؤں کي تاب
جس ميں نہ ہو انقلاب ، موت ہے وہ زندگي
روح امم کي حيات کشمکش انقلاب
صورت شمشير ہے دست قضا ميں وہ قوم
کرتي ہے جو ہر زماں اپنے عمل کا حساب
نقش ہيں سب ناتمام خون جگر کے بغير
نغمہ ہے سودائے خام خون جگر کے بغير

وادا لکبير، قرطبہ کا مشہور دريا جس کے قريب ہي مسجد قرطبہ واقع ہے